جموں//شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی اورقومی کونسل برائے فروغ اُردوزبان حکومت ہند نئی دہلی کے اشتراک سے ”غیرافسانوی نثرکی اہمیت “کے موضوع پر ”پروفیسرمنظراعظمی میموریل لِکچر“کاانعقادکیاگیا جس میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسرابن ِ کنول نے موضوع سے متعلق پرُمغزلِکچردیا۔اس دوران ڈین ریسرچ سٹڈیز جموں یونیورسٹی پروفیسررجنی ڈینگرا نے پروگرام کی صدارت کے فرائض انجام دیئے جبکہ سابق صدرشعبہ اُردوکشمیریونیورسٹی پروفیسرقدوس جاویدمہمان ذی وقارتھے۔پروگرام کے استقبالیہ خطبے میں پروفیسرمحمدریاض احمدصدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے کہاکہ اس لِکچرکےلئے مالی امداد قومی کونسل برائے فروغ اُردونئی دہلی نے فراہم کی ہے اورشعبہ اُردو2009سے لگاتارہرسال پروفیسرمنظراعظمی میموریل لِکچرکاانعقادکرتاآرہاہے ۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرمنظراعظمی نے 35سال سے زائد عرصہ تک شعبہ اُردومیں خدمات انجام دیں ۔پروفیسرمحمدریاض احمدنے پروفیسرمنظراعظمی کواُردوکاایک قدآورادیب قراردیتے ہوئے کہاکہ پروفیسرموصوف نے ”اُردومیں تمثیل نگاری “اور”سب رس کاتنقیدی جائزہ “سمیت درجنوں کتابیں لکھیں جودُنیاکی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں پڑھائی جاتی ہیں۔پروفیسرریاض احمدنے غیرافسانوی نثراورافسانوی نثرمیں فرق واضح کرتے ہوئے غیرافسانوی نثرکی اہمیت پرروشنی ڈالی ۔پروفیسرابن کنول نے اپنے خصوصی خطبے میں کہاکہ پروفیسرمنظراعظمی کی اُردوادب میں خدمات ناقابل فراموش ہیں۔انہوں نے ”غیرافسانوی نثر“کی اہمیت پربولتے ہوئے کہاکہ غیرافسانوی ادب میں انشائیے ، سفرنامے ،خودنوشت ،سوانح حیات،رپورتاژ، خاکے ،مکاتیب وغیرہ آتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غیرافسانوی ادب میں طبع آزمائی کرناایک چیلنج بھراکام اورفن ہے۔پروفیسرابن ِ کنول نے غیرافسانوی ادب کی اہمیت اوراس کے ارتقاءپربھی تفصیلی اظہارخیال کیا۔پروفیسرقدوس جاویدنے اپنے خطاب میںغیرافسانوی اُردوادب کی تاریخ پرتبادلہ خیال کیا۔انہوں نے زبان ،طرزاسلوب کے تناظرمابعدجدیدنثرکی بنیادی چیزوں کے بارے میں بھی سامعین کوجانکاری دی۔اپنے صدارتی خطاب میں ڈین ریسرچ اسٹڈیزجموں یونیورسٹی پروفیسررجنی ڈینگرانے اُن دنوں کے بارے میں بتایاجب پروفیسرمنظراعظمی شعبہ اُردومیں پروفیسرکے طورپرخدمات انجام دیتے تھے ۔پروفیسررجنی ڈینگرانے مزیدکہاکہ شعبہ اُردومیںبہت عظیم شخصیات مثلاً پروفیسرگیان چندجین ،پروفیسرشام لال کالرا، پروفیسرجگن ناتھ آزاداورمنظراعظمی وغیرہ نے خدمات انجام دیں جوکہ شعبہ کےلئے باعث فخر ہے۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرمنظراعظمی میموریل لِکچرکاانعقادحقیقی معنوں میں اس عظیم اُردوادیب کوبہترین خراج عقیدت ہے۔پرنسپل انسٹی چیوٹ آف میوزک اینڈ فائن آرتس جموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک نے بھی اپنے خطاب میں پروفیسرمنظراعظمی کی خدمات کوسراہااورپروفیسرابن کنول کے لیکچرکوطلباءاوراُردوسے شغف رکھنے والوں کےلئے کافی معلوماتی قراردیا۔اس دوران ظاہربانہالی کے افسانوی مجموعے ”توی کنارے “کابھی اجراءکیاگیا۔اس دوران ڈاکٹرفرحت شمیم ،اسسٹنٹ پروفیسرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹرچمن لال ،اسسٹنٹ پروفیسرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے پیش کی۔اس موقعہ پرطلباء،فیکلٹی ممبران اورسول سوسائٹی ممبران نے پروگرام میں شرکت کی۔ اس دوران معززشہریوں،شعبہ کے اساتذہ ودیگرمعززشخصیات بشمول خالدحسین ،اسیرکشتواڑی ،خورشیدکاظمی،اسلم قریشی ، ڈاکٹرعبدالرشیدمنہاس ،ڈاکٹرچمن لال ،ڈاکٹرفرحت شمیم ،ڈاکٹراعجاز، ڈاکٹرشہباز،ڈاکٹررضا،ڈاکٹرقیوم ، ڈاکٹرعرفان احمد قریشی ودیگران بھی موجودتھے۔