فراق گورکھپوری کی شاعری اورہندوستانی تہذیب“موضوع پرسیمینار

21 Dec 2021

’فراق گورکھپوری کی شاعری اورہندوستانی تہذیب“موضوع پرسیمینار
فراق کاتحریک آزادی ہندوستان میں رول ناقابل فراموش :مقررین
اُردومشاعرے میں ملک کے نامورشعراءنے اپناکلام پیش کیا
جموں//”آزادی کاامرت مہوتسو“کے تحت شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے ”فراق گورکھپوری کی شاعری اورہندوستانی تہذیب“کے موضوع پر یک روزہ سیمی نارکاانعقادکیاگیا جس کی صدارت وائس چانسلر جموں یونیورسٹی پروفیسرمنوج کماردھر نے کی ۔اس موقعہ پر کنیڈاسے تعلق رکھنے والے معروف ادیب وشاعر ڈاکٹرتقی عابدی مہمان خصوصی اورکلیدی مقررجبکہ سابق صدرشعبہ اُردوکشمیریونیورسٹی پروفیسرقدوس جاوید مہمان ذی وقارتھے۔اس دوران صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی پروفیسرمحمدریاض احمدبھی ایوان صدارت میں شامل تھے۔اپنے کلیدی خطبے میں ڈاکٹر تقی عابدی نے فراق گورکھپوری کی خصوصیات بیان کیں۔انہوں نے کہاکہ فراق گورکھپوری اصل میں رگھوپتی رائے سہائے کاتخلص تھاجسے عالمی سطح پرشہرت حاصل ہوئی ۔وہ ایک نامورشاعر،ادیب اورمحقق ہونے کے ساتھ ایک تجزیہ کارادیب تھے ۔انہوں نے اپنے ہم عصروں بشمول علامہ اقبال، یگانہ چنگیزی ، جگرمرادآبادی اورجوش میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی اورمقام پیداکیا۔ آپ کی پیدائش اُردودوست گھرانے میں ہوئی تھی اورآپ کی اُردوشاعری نے تحریک آزادی کوفروغ دینے میں اہم رول اداکیا۔اس موقعہ پرڈاکٹرتقی عابدی نے فراق کامشہورزمانہ شعر”رخت ِ سفرِانقلاب فراق ،دیکھ رفتارِانقلاب فراق ،کتنی آہستہ اورکتنی تیزاوردیگرکچھ اہم اشعاربھی شرکاءکے سامنے پیش کئے۔انہوں نے کہاکہ فراق گورکھپوری نے تحریک آزادی ¿ ہندوستان میں قابل قدررول اداکیاہے جس کوکبھی فراموش نہیں کیاجاسکتاہے۔اپنے صدارتی خطاب میں وائس چانسلرجموں یونیورسٹی پروفیسرمنوج کماردھرنے شعبہ اُردوکواہم موضوع پرسیمی نارمنعقدکرنے کےلئے مبارکبادپیش کی۔انہوں نے کہاکہ آزادی کاامرت مہوتسوپورے ہندوستان میں منایاجارہاہے جس کے تحت جموں یونیورسٹی میں بھی ادبی وثقافتی تقریبات کاانعقادکیاجارہاہے۔انہوں نے شعبہ اُردوکومتحرک ترین شعبہ قراردیتے ہوئے آئندہ بھی تعاون دینے کی یقین دہانی کرائی۔اپنے خطاب میں سابق صدرشعبہ اُردوکشمیریونیورسٹی پروفیسرقدوس جاوید نے فراق گورکھپوری کے تحریک آزادی ہندوستان میں رول پرروشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ فراق گورکھپوری نے صرف 39 سال عمرپائی لیکن ہندوستانی تہذیب اورتحریک آزادی کوجلابخشنے میں ان کارول ناقابل فراموش رہاہے۔اگرچہ ان کاجنم ایک ہندوگھرانے میں ہوااورانگریزی کے پروفیسرتھے لیکن اس کے باوجودآپ اُردواورفارسی کے بہت اچھے ادیب وشاعراورمحقق تھے۔پرنسپل انسٹی چیوٹ آف میوزک اینڈفائن آرٹس جموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک نے فراق گورکھپوری سے متعلق خیالات کااظہارکرتے ہوئے فراق صاحب اُردوکے قدآورشعرامیں شمارہوتے ہیں لیکن اس کے باوجودان پرجوتحقیقی کام ہوناچاہیئے تھاوہ نہیں ہوسکا۔موصوف الہ آبادیونیورسٹی میںانگریزی کے پروفیسرتھے اوران کے اُردوکی ترقی اورہندوستانی تہذیب وجدوجہدآزادی ہندوستان میں رول کوفراموش نہیں کیاجاسکتاہے۔اپنے استقبالیہ خطاب میں پروفیسرمحمدریاض احمد صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے مہمانوں کااستقبال کیا۔اُنہوں نے کہاکہ آزادی کے امرت مہوتسوکومنانے کےلئے ہم نے فراق گورکھپوری کومنتخب کرنے کامقصدان کے تحریک آزادی ،ہندوستانی تہذیب اوراُردوکوفروغ دینے میں ان کے رول کویادکیاجاسکے ۔ا نہوں نے کہاکہ اس طرح کے پروگراموں کامقصدطلباءاوراسکالرس کے علم کووسعت دیناہے ۔پروفیسرمحمدریاض نے کہاکہ فراق گورکھپوری نے بہت سی نظمیں لکھی ہیں جن پرانہیں متعدداعزازات بھی عطاکئے گئے ہیں جن میں گیان پیٹھ ایوارڈ، پنیکل آف انڈین لٹریری ایوارڈس ،1960 ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ،1968 میں پدمابھوشن اورسوویت لینڈنہروایوارڈوغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے یوجی سی کے ایک ریسرچ پروفیسراورآل انڈیاریڈیو میں پرڈیوسرکے طورپرخدمات انجام دیتے رہے۔اس موقعہ پر ڈاکٹرسیدتقی عابدی کی مرتب کردہ دوکتابیں بعنوان ”کلیاتِ فراق گورکھپوری کاملِ (غزلیں، رباعیات ،نظمیں اور دوہے)اورمطالعہ ِ رباعیات ِفراق گورکھپوری ۔معہ ”روپ“ (تجزیہ ،تنقید اورتدوین )اور نامورفلم رائٹراورنغمہ نگارگلزارکی تروینیوں کی پیارے ہتاش کی طرف سے کی گئی نقل حرفی بعنوان ”تروینی “ بھی اجراءکی گئیں۔اس دوران مقررین نے اہم کتابوں کے اجراءپرمرتبین کومبارکبادبھی پیش کی۔سیمی نارکی افتتاحی کی نظامت ڈاکٹرچمن لال نے کی جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹرعبدالرشیدمنہاس نے پیش کی۔بعدازاں ایک اکیڈمک اجلاس بھی منعقدہواجس میں مقالات پڑھے گئے ۔اس دوران جن مقالہ نگاروں نے موضوع سے متعلق مختلف موضوعات پر مقالات پڑھے ان میں پروفیسرمحمدکاظم (دہلی)،ڈاکٹرامتیازاحمد (دہلی)،ڈاکٹرعطیہ رئیس (دہلی)، عبدالرشیدمنہاس، عبدالحق نعیمی ودیگران شامل ہیں۔اس دوران صدارت کے فرائض ڈاکٹرتقی عابد ی ،پروفیسرشہاب عنایت ملک ،خالدحسین اورپروفیسرمحمدکاظم نے کی۔اجلاس کی نظامت ڈاکٹرفرحت شمیم نے کی جبکہ شکریہ کی تحریک پروفیسرمحمدریاض احمدصدرشعبہ اُردونے پیش کی۔سیمینارکے علاوہ اُردومشاعرے کابھی اہتمام کیاگیا جس میںبرصغیرکے نامورشاعرخوشبیرسنگھ شاداوردیگرشعراءکرام پرویزملک (درہال راجوری)،عرفان عارف ، احمدامتیاز(دہلی)،اشوک پررس (ڈوڈہ) ،شام طالب (جموں)وغیرہ نے اپناکلام پیش کیا۔ سول سوسائٹی کے ممبران ،شعبہ اُردواوردیگرشعبوں کے فیکلٹی ممبران،اسکالرس اورطلباءنے بھی شرکت کی۔اس موقعہ پر پروفیسرشہاب عنایت ملک ، ڈاکٹرچمن لال ، ڈاکٹرعبدالرشید منہاس، ڈاکٹرفرحت شمیم ،خورشیدکاظم، اسلم شہزاد ودیگران بھی موجودتھے۔